۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
پھیرن

حوزہ/حال ہی میں شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر سری نگر میں منعقدہ حکومت کی حمایت یافتہ علماء کی ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لئے آنے والے لوگوں کو 'پھیرن' باہرنکالنے کو کہا گیا تھا،'پھیرن' کشمیریوں کا روایتی لباس ہے جس کو موسم سرما میں سردیوں سے بچنے کے لئے پہنا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پلوامہ: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وادی میں لوگوں کو سرکاری تقاریب میں روایتی لباس 'پھیرن' پہن کر شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹانے کے بعد ہمیں کہا گیا کہ اب یہاں امن قائم ہوگا، ترقی ہوگی اور کارخانے لگیں گے، لیکن زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے۔
عمرعبداللہ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر میں ہی نہیں، بلکہ صوبہ جموں میں بھی لوگ کافی پریشان ہیں۔ موصوف نے یہ باتیں ہفتے کے روز جنوبی ضلع میں واقع پارٹی دفتر پر منعقدہ پارٹی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کے دوران کہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ اب ہندوستان کیا دنیا بھر کے لوگ کشمیر میں کارخانے لگائیں گے، لیکن آج تک ایک بھی کارخانہ نہیں لگا، یہاں کی ترقی کے لئے اربوں کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے لیکن ترقی کہیں دکھائی نہیں دے رہی ہے'۔ سابق وزیر اعلی نے کہا کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ اس فیصلے (دفعہ 370 کی تنسیخ) سے امن قائم ہوگا لیکن زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے کہا گیا کہ اس فیصلے سے امن قائم ہوگا لیکن آج ہمارے لوگوں کے "پھیرن" اتارے جا رہے ہیں اور کسی بھی سرکاری تقریب میں لوگوں کو "پھیرن" پہن کر شرکت کرنے کی اجازت نہیں ہے'۔
بتادیں کہ حال ہی میں شیر کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر سری نگر میں منعقدہ حکومت کی حمایت یافتہ علماء کی ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لئے آنے والے لوگوں کو 'پھیرن' باہرنکالنے کو کہا گیا تھا۔ اس تقریب میں جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی شرکت کی تھی۔ 'پھیرن' کشمیریوں کا روایتی لباس ہے جس کو موسم سرما میں سردیوں سے بچنے کے لئے پہنا جاتا ہے۔ سری نگر کے باغات علاقے میں ماہ رواں کے اوائل میں دو پولیس اہلکاروں پر ایک 'پھیرن پوش' بندوق بردار کے حملے کے بعد بجرنگ دل نے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کی تعریفیں کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ غلام نبی آزاد بھی صرف ڈیڑھ برس تک جموں وکشمیر کے وزیر اعلی رہے، لیکن اس مختصر دور میں یہاں یونیورسٹیاں بن گئیں حج ہاؤس بن گیا اور بھی طرح طرح کی عمارتیں کھڑی ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری بڑھ ہی رہی ہے اور کشمیر کے ہی نہیں بلکہ صوبہ جموں کے لوگ بھی پریشان ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگ بجلی، پینے کے صاف پانی اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی سے مایوس ہوئے ہیں اور یہاں کوئی ترقیاتی کام بھی نہیں ہو رہا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .